Asiya andrabi biography of albert einstein
آسیہ اندرابی
آسیہ اندرابیبھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ایک خاتون سیاسی رہنما اور دختران ملت کی بانی لیڈر ہیں [2]۔ وہ کشمیر ی علیحدگی پسند ہیں۔ وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی حامی ہیں۔ زندگی کا کافی حصہ وہ بھارتی جیلوں میں گزار چکی ہیں۔ آسیہ اندرابی کشمیری خواتین کی تنظیم دختران ملت کی بانی ہیں۔ دختران ملت کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے کام کرنے والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کا حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد کشمیر کی بھارت سے علیحدگی ہے [3]۔ آسیہ اندرابی کشمیر علیحدگی پسند خواتین میں سب سے اہم ہیں۔ اُن کے حمایت کرنے والے انھیں آئرن لیڈی کہتے ہیں۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]آسیہ اندرابی 1962ء میں پیدا ہوئی [4] ۔ آسیہ اندرابی نے بائیو کیمسٹری میں گریجویشن کیا۔ اور کشمیر یونیورسٹی سے عربی میں پوسٹ گریجویٹ کیا۔ بعد ازاں اس نے کشمیر میں بھارتی قبضہ کے خلاف مزاحمت کو اپنا مقصد بنا لیا، وہ کشمیر میں علیحدگی پسند خواتین میں سب سے نمایاں اور اہم ہیں [5] ۔ آسیہ اندرابی کی شادی 1990ء میں کشمیری حریت پسند تنظیم حزب المجاھدین کے بانی رکن قاسم فاکتو سے ہوئی۔ ان کے خاوند 1992ء سے جیل میں قید ہیں۔ آسیہ اندرابی پہلے سے ہی کشمیر میں ایک بڑی خواتین جہادی تنظیم کی سربراہ کے طور پر مشہور تھیں۔ وہ اس تنظیم میں شامل خواتین کو 'دختران ملت کی سپاہ' کے نام سے تعبیر کرتی ہیں۔[6][7] آسیہ اندرابی نے کشمیر کی وادی میں کئی مظاہروں میں حصہ لیا۔ وہ 2010ء میں "مسرت عالم" کی ریلی حمایت کرنے کے لیے زیادہ مشہور ہے جس کے لیے اس نے اپنا دختران ملت کا نیٹ ورک کشمیر بھر میں ریلیاں نکالنے کے لیے استعمال کیا [6]۔ ستمبر 2013ء میں آسیہ اندرابی کے تین بھتیجے دہشت گردوں سے تعلق رکھنے کے سلسلے میں پاکستان میں پکڑے گئے [حوالہ درکار] ۔ 25 مارچ 2015ء کو آسیہ نے کشمیر میں پاکستان کا قومی ترانہ گاتے ہوئے پاکستانی پرچم لہرایا [8]۔ بعد ازاں انھوں نے پاکستان کے قومی دن پر سرینگر میں بھی پاکستانی پرچم لہرایا [9]۔ آسیہ اندرابی نے وادی کشمیر کی سیاست میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ ۔ 12 ستمبر 2015ء کو حریت پسند رہنما سیدہ آسیہ اندرابی نے ایک گائے ذبح کرکے اس کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں گائے کا گوشت فروخت کرنے کی پابندی پر احتجاج کیا [10] ۔ 28 اگست 2010ء کو جموں و کشمیر کی پولیس نے ان کو مبینہ طور پر انڈیا کے خلاف تحریک چلانے اور تشدد پر ابھارنے کے سلسلے میں گرفتار کر لیا [11][12]۔ 17 ستمبر 2015 کو اس کے خلاف مختلف مقدمات درج کر کے دوبارہ اسے گرفتار کر لیا گیا جن میں پاکستانی پرچم لہرانے اور پاکستان سے ٹیلیفونک رابطے رکھنے کا الزام بھی شامل تھا۔ ذرائع کے مطابق آسیہ اندرابی کو خراب حالت میں سرینگر رام باغ وومین پولیس اسٹیشن بھیجا گیا۔ عدالت نے اس کی ضمانت منظور کر لی لیکن اس کے باوجود اسے پھر سے گرفتار کر لیا گیا اور کشمیریوں نے اس کی گرفتاری پر احتجاج کیا۔
ذاتی زندگی
[ترمیم]آسیہ نے بائیو کیمسٹری میں بی ایس سی کے بعد کشمیر یونیورسٹی سے عربی میں پوسٹ گریجویشن کر رکھی ہے [6][13]۔ 1990ء میں آسیہ نے عاشق حسین فاکتو سے شادی کی۔ 2015ء میں آسیہ کے شوہر ڈاکٹر فاکتو کو جیل میں قید ہوئے 23 برس ہو چکے ہیں [6]۔اس نے اپنے شوہر کے ساتھ صرف دو برس گزارے۔ ان کا چھوٹا بیٹا احمد بن قاسم سرینگر میں طالب علم ہے جبکہ بڑا بیٹا محمد بن قاسم آسیہ اندرابی کی بڑی بہن کے ساتھ ملائیشیا میں رہائش پزیر ہے۔ وہ اپنی یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کا کپتان بھی ہے۔ آسیہ کے زیادہ تر رشتہ دار پاکستان، سعودی عرب، انگلینڈ اور ملائیشیا میں منتقل ہو گئے ہیں۔اس کا ایک بھتیجا ذوالقرنین پاکستانی فوج میں کپتان ہے، دوسرا بھتیجا ارتیاض النبی ایروناٹیکل انجینئر اور بین الاقوامی اسلامیہ یونیورسٹی اسلام آباد میں لیکچرار ہے۔ [14][15][16]